صحت اور فرصت سے صحیح فائدہ اٹھائے
از:قلم۔پیر طریقۃ بقیۃ السلف عارف باللہ حضرت مولانامحمدعلاءالدین صاحب قاسمی
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نعمتان مغبون فيهما كثير من الناس الصحة والفراغ۔(رواہ البخاری)
دونعمتیں ایسی ہیں کہ زیادہ تر لوگ ان کے بارے میں دھوکے اور خسارے میں ہیں، ایک صحت، دوسری فرصت و فراغت، علّامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ ان دو نعمتوں کے شکر کے سلسلہ میں کوتاہی میں مبتلا ہیں،اور اس فریضہ کا صحیح حق ادا نہیں کرتے ، اور جو اپنے اوپر عائد ذمہ داری کو پوری نہ کرے وہ دھوکے اور خسارے میں ہے۔
صحبت ایک بڑی نعمت ہے، اس کا استعمال کار خیر میں ہونا چاہئے، عام طور پر لوگ صحت و تندرستی کا صحیح استعمال کرنے کے بجائے اس کا استحصال کرتے ہیں ،اللہ نے صحت عطا کی ہے تو اس کا استعمال صرف اور صرف حصول مال اور حصول دنیا میں کرتے ہیں ،خواہ جائز ہو یا ناجائز، یا پھر اس کو ضائع کرتے ہیں، کسی پرظلم کر رہے ہیں کہیں فضول تفریح میں سے صحت ضائع ہو رہی ہے، یا پھر دیگر معصیتوں میں اس کو استعمال کیا جاتا ہے، یہ صحت کی ناقدری ہے، اس کا صحیح استعمال یہ ہے کہ اچھے کاموں میں اس کو صرف کیا جائے ،حلال تجارت عبادات واجبہ دین کی خدمت اور مخلوق خدا کی نفع رسانی وغیرہ میں۔
ایسے ہی وقت کا صحیح استعمال کرنا چاہئے، کاروبار اور ضروری رزق معاش کی مصروفیتوں سے فارغ ہونے کے بعد اچھی صحبت اور خیر کی مجلسوں میں صالحین اور کامیاب لوگوں کی صحبت میں نشست و برخاست رکھنا چاہئے، آج وقت اچھے عمل کی کھیتی کا ہے،کل جب آنکھ بند ہوگی اس کی جزا ملے گی۔
؎آج ہم کانٹوں کی کھیتی کریں گے تو کل کانٹے ہی کاٹیں گے، آج پھلوں کی کھیتی کریں گے تو کل چمن اورپھولوں میں ہی رہیں گے، اسی لیے علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا
موسم اچھا پانی وافر مٹی بھی زرخیز
جس نے اپنا کھیت نہ سیچا وہ کیسا دہقاں
مومن کی شان یہ ہے کہ اس کا کوئی بھی وقت خالی نہیں ہوتا ،یا تو ضروری اعمال زندگی میں مشغول ہوگا یا پھر ذکر عبادات اور رضائے الہٰی میں مصروف ہوگا ،اس لیے اس کو معلوم ہے کہ فرصت اور صحت اللہ کی دو نعمتیں ہیں جو درحقیقت اللہ کی طرف سے ہمارے لیے دو اہم امانتیں ہیں ان کی حفاظت کریں گے تو کامیاب و کامران ہوں گے، اور ان کی ناقدری کریں گے تو پھر ہمیں مستقبل میں یا س و حسرت کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔
ایک مومن کی نگاہ میں الوقت اثمن من الذھب۔وقت سونا سے زیادہ قیمتی ہے، اس کو اچھے اور نہایت مفید کاموں میں خرچ کرتا ہے نہ کہ فضول ولغو اور معصیت میں۔
آج عام طور پر لوگوں میں یہ مقولہ مشہور ہےاپنی رات ہے، خالی وقت ہے، اسٹراٹائم ہے ،ہم اس وقت فارغ ہیں، جیسے چاہیں اِس کو بتائیں ۔یہ غلط فکر اور باطل خیال ہے، زندگی کا لمحہ لمحہ خدا کی امانت ہے، اس کو اسی کام اور اسی جگہ پر صرف کرنا چاہئے جہاں دین اور دنیا کاصحیح نفع ہو ،غلط اور شیطانی کاموں اور صحبتوں میں ضائع کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے ورنہ خسارہ ہی خسارہ ہوگا،اللہ حفاظت فرمائے۔